کیافرماتے ہیں علماے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک مرد یک بعد دیگرے کتنے نکاح کرسکتا ہے؟
*🌹سائل محمد عظیم رضا🌹*
اــــــــــــــــــــــــــ❣⚜❣ـــــــــــــــــــــــــ
*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*
*📝الجواب بعون الملک الوہاب ⇩*
اللہ عزوجل فرماتاہے
*" فَانْكِحُوْا مَا طَابَ لَكُمْ مِّنَ النِّسَآءِ مَثْنٰى وَ ثُلٰثَ وَ رُبٰعَۚ فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا تَعْدِلُوْا فَوَاحِدَةً "*
نکاح کرو جو تمھیں خوش آئیں عورتوں سے دو دو اور تین تین اورچار چار۔ اور اگر یہ خوف ہوکہ انصاف نہ کر سکو گے تو ایک سے
تو تعداد کے جواز میں یہ نص ہے اوراس آیت سے اس کے جواز پر دلیل ملتی ہے ، لھٰذا شریعت اسلامیہ میں یہ جائز ہے کہ وہ ایک عورت یا پھر دو یا تین یا چار عورتوں سے بیک وقت شادی کرلے ، یعنی ایک ہی وقت میں اس کے پاس ایک سے زیادہ بیویاں رہ سکتی ہيں
لیکن وہ ایک ہی وقت میں چار بیویوں سے زيادہ نہیں رکھ سکتا اور نہ ہی اس کے لیے ایسا کرنا جائز ہے ،
📃مفسرین کرام و فقھاء عظام اور سب مسلمانوں کا اس پر اجماع ہے کسی نے بھی اس میں کوئي اختلاف نہيں کیا اوریہ بھی علم میں ہونا چاہیےکہ تعداد زوجات کے لیے کچھ شروط بھی ہیں ان میں سے سب سے پہلی شرط عدل ہے
اس کی دلیل اللہ سبحانہ وتعالی کا مندرجہ ذيل فرمان ہے
تواگرتمہيں یہ خدشہ ہوکہ تم ان کے درمیان برابر اورعدل نہیں کرسکتے توپھر ایک ہی کافی ہے
*(📂 سورہ النساء )*
تواس آیت سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ تعداد زوجات کے لیے عدل شرط ہے ، اور اگرآدمی کویہ خدشہ ہو کہ وہ ایک سے زیادہ شادی کرنے کی صورت میں عدل وانصاف نہیں کرسکے گا تو پھر اس کےلیے ایک سے زيادہ شادی کرنا منع ہے
اورتعداد کے جواز کے لیے جوعدل اوربرابری مقصود اورمطلوب ہے وہ یہ ہے کہ اسے اپنی بیویوں کے مابین نفقہ ، لباس ، اور رات بسر کرنے وغیرہ اورمادی امور جن پر اس کی قدرت اوراستطاعت ہے میں عدل کرنا مراد ہے اور محبت میں عدل کرنے کے بارہ میں وہ مکلف نہیں اور نہ ہی اس چيز کا اس سے مطالبہ ہے اور نہ ہی وہ اس کی طاقت رکھتا ہے اورپھر اللہ تعالی کے مندرجہ ذيل فرمان کا بھی یہی معنی ہے
اورتم ہرگز عورتوں کے مابین عدل نہیں کرسکتے اگرچہ تم اس کی کوشش بھی کرو
*( 📓سورہ النساء 129 )*
دوسری شرط
بیویوں پرنفقہ کی قدرت ( خرچہ کرنے کی استطاعت ) اس شرط کی دلیل یہ ہے کہ اللہ سبحانہ وتعالی نے اپنی کتاب عزيز میں کچھ اس طرح فرمایا ہے اور ان لوگوں کوپاکدامن رہنا چاہیے جواپنا نکاح کرنے کی طاقت نہیں رکھتے حتی کہ اللہ تعالی انہیں اپنے فضل سے غنی کردے
*( 📔سورہ النور ( 33 ))*
📌اللہ سبحانہ وتعالی نے اس آیت کریمہ میں یہ حکم دیا ہے کہ جو بھی نکاح کرنے کی استطاعت اورطاقت رکھتا ہواور اسے کسی قسم کا مانع نہ ہوتو وہ پاکبازی اختیار کرے ، اورنکاح کے مانع اشياء میں یہ چيزيں داخل ہيں جس کے پاس نکاح کرنے کے لیے مہر کی رقم نہ ہو ، اورنہ ہی اس کے پاس اتنی قدرت ہو کہ وہ شادی کے بعد اپنی بیوی کا خرچہ برداشت کرسکے
*🌹واللّٰہ تعالیٰ اعلم🌹*
اــــــــــــــــــــــــــ❣⚜❣ـــــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کــــــتـــــــبــــــہ*
*شرف قلم حضرت علامہ و مولانا محمد اسماعیل خان امجدی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی دولھا پور پہاڑی پوسٹ انٹیا تھوک گونڈہ یوپی الھند*
*🗓 ۳۰ دسمبر ۲۰۱۹ ء مطابق ۳ جمادی الاولیٰ ۱۴۴۱ھ بروز سوموار*
*رابـطـہ* https://wa.me/+919918562794
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح حضرت علامہ مفتی شان محمد المصباحی القادری صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی جراری فرخ آباد یوپی*
اــــــــــــــــــــــــــ❣⚜❣ـــــــــــــــــــــــــ
*🔸فیضان غوث وخواجہ گروپ میں ایڈ کے لئے🔸* https://wa.me/+917800878771
اــــــــــــــــــــــــــ❣⚜❣ـــــــــــــــــــــــــ
*المشتـــہر؛*
*منتظمین فیضان غـوث وخـواجہ*
*گروپ محمد ایوب خان یارعلوی*
اــــــــــــــــــــــــــ❣⚜❣ـــــــــــــــــــــــــ


تبصرے