اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
یا مدرسے کے پیسے سے حج کرنا جایز ہے چا ہے وہ سکریٹری ہو یا صدرہو بتاے حضرت
*ساٸل محمدعارف*
ا________(🖊)__________
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
الجواب بعون الملک الوھاب
چندے کے احکام مُتَوَلّی اور غیر مُتَوَلّی کے لئے الگ الگ ہیں اگر مسجِد یا مدرَسہ موجود ہیں اور ان کا کوئی مُتَوَلّی بھی ہے تو ان کی مزید تعمیر کے لئے یا انکےمَصارِف(اَخراجات) کے لئے جو چندہ مُتَوَلّی کے پاس جمع ہوتا ہے یہ مسجد یا مدرَسے کے لئے ہِبَہ ہوتا ہے اورمُتَوَلّی، مسجد یا مدرَسہ کی طرف سے وَکیل بِالقَبْض ہوتا ہے لہٰذا چندے کے مُتَوَلّی کے قبضے میں آتے ہی ہِبَہ تام(یعنی ہِبہ مکمَّل)ہوجاتا ہے اور چندہ مسجد یا مدرَسے کی مِلک میں آجاتا ہے اور مالک کی مِلک سے نکل جاتا ہے ۔ اگر مُتَوَلّی اس چندے کو اپنے ذاتی کام میں خرچ کرے گا تو گناہ گار ہو گا کہ اس نے مالِ وقف کو اپنے ذاتی کام میں خرچ کیا اور اس پرلازم آئے گا کہ جتنا روپیہ اس نے اپنے ذاتی کام میں خرچ کیا ہے اُتنا اپنے پلّے سے اُسی کام میں لگا دے جس کام کے لئے چندہ لیا گیا ہے اور ساتھ ساتھ توبہ بھی کرے میرےآقااعلیٰحضرت، اِمامِ اَہلسنّت، مولاناشاہ امام اَحمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں اس پر توبہ فرض ہے اور تاوان ادا کرنا فرض ہے جتنے دام اپنےصَرف(ذاتی استِعمال)میں لایا تھا اگر یہ اس مسجد کا مُتَوَلّی تھا تو اُسی مسجد کے تیل بتّی میں صَرف کرے دوسری مسجد میں صَرف کردینے سے بھی بَرِیُّ الذِّمَّہ نہ ہو گا اور اگرمُتَوَلّی نہ تھا تو جس نے اسے دام (چندہ) دئے تھے اُسے واپَس کرے کہ تمہارے دئے ہوئے داموں (یعنی چندے ) سے اِتنا خرچ ہوا اور اتنا باقی رہا تھا کہ تمہیں دیتا ہوں ۔ اس لئے کہ اگر وہ مُتَوَلّی ہے توتسلیمِ تام ہو گئی( یعنی سپردکرنا مکمَّل ہو گیا) ورنہ چندہ دینے والے کی مِلک پر باقی ہے *(📗فتاوٰی رضویہ ، ج ۶ ۱ ، ص ۴۶۱ )*
اگر چندہ لینے والا غیرِ مُتَوَلّی ہے یا جس چیز کے لئےچندہ لیا گیا ہے اس کا کو ئی مُتَوَلّی نہیں یاابھی مسجد یا مدرَسہ وغیرہ بنانے کی ترکیب ہے اور اس کے لئے چندافراد چندہ جمع کر رہے ہیں ، تو ایسی صورت میں چُونکہ کوئی مُتَوَلّی نہیں لہٰذا جب تک چندہ اسکام میں صَرف نہیں ہو جاتا جس کے لئے لیا گیا ہے تو اُس وقت تک چندہ چندہ دِہَندہ (یعنی چندہ دینے والے ) کی مِلک پر باقی رہے گا لہٰذاان چندہ وُصول کرنے والوں میں سے کسی نے بھی چندے کو اپنے ذاتی کام میں خرچ کردیا تووہ گناہ گار ہو گااور اب اس پر واجِب ہے کہ جتنی رقم اِس نے اپنے ذاتی کام میں خَرچ کی ہے اُتنی ہی رقم چندہ دِہَندہ (یعنی جس نے چندہ دیا تھا اُس) کو واپس کرے کہ چندہ ابھی چندہ دِہَندہ (یعنی چندہ دینے والے ) کی مِلک میں باقی تھا اور اگر اِس نے بِلا اجازتِ چندہ دِہَندہ اپنی طرف سے اس کام میں رقم خرچ کر دی جس کام کے لئے چندہ لیا جا رہا تھا تو بھی بَری نہ ہوگاکیوں کہ اِس نے حقیقت میں جو چندے کی رقم لی تھی وہ تو اپنے کسی کام میں خرچ کر کے ہلاک کر چکاتھا اب جورقم پلّے سے دے رہا ہے وہ چندہ دینے والے کو دینی ہے یا پھر اس سے نئی اجازت لینی ضَروری ہے میرے آقا اعلیٰ حضرت، اِمامِ اَہلسنّت، مولاناشاہ امام اَحمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں ہم نے اپنے فتاوٰی میں اس بات کی تحقیق کی ہے جوچندہ لوگوں سے مَصرفِ خیر (یعنی بھلائی کے کاموں )کے لئے جمع کیا جاتا ہے وہ دینے والوں کی مِلک پر باقی رہتا ہے ۔ *(📗فتاوٰی رضویہ ج ۱۶ ص ۲۴۴)*
فتاوٰی عالمگیری میں ہے کسی شخص نے لوگوں سے مسجد بنانے کے لئے چندہ جمع کیا اور ان دراہِم (روپیوں )کو اس نے اپنی ذاتی ضَروریات پر خرچ کر لیا پھر اس کے بدلے میں مسجِد کی ضَرورت میں اپنا مال خرچ کیا تو ایسا کرنے کا اس کو کوئی اِختیار نہیں ہے اگراس طرح کر لیا، تو اگر چندہ دینے والوں کو جانتا ہے تو چندہ دینے والوں کو اُس کا تاوان (اُتنی ہی رقم ) واپس کرے یا ان سے نئی اجازت لے
*(📗فتاوٰی عالمگیرج۲ص۴۸۰)*
واللہ اعلم باالصواب
ا________(🖊)__________
*شرف قلم،*
*حضرت* *مولانامحمداسماعیل خان امجدی رضوی قادری* *گونڈوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی* *والنورانی*
*دولھاپور پہاڑی پوسٹ انٹیاتھوک بازار ضلع گونڈہ یوپی الھند*
*مورخہ;2020 /01/ 22)*
🖊 *اعلی حضرت زندہ باد گروپ* 🖊
*رابطہ،📞9918562794* )
ا________(🖊)__________
*


تبصرے